aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

میں نے سن رکھی ہے صاحب ایک کہانی دریا کی

اسامہ امیر

میں نے سن رکھی ہے صاحب ایک کہانی دریا کی

اسامہ امیر

MORE BYاسامہ امیر

    میں نے سن رکھی ہے صاحب ایک کہانی دریا کی

    شام کنارے بیٹھ کے اک دن وہ بھی زبانی دریا کی

    ورنہ ہم بھی آئینے کے بھید سے واقف ہو جاتے

    ہم نے اپنی من مانی کی ایک نہ مانی دریا کی

    ریت کے چھوٹے ٹکڑے پر ہی آبادی مقصود ہوئی

    اسی بہانے چاروں جانب ہے سلطانی دریا کی

    آنکھیں ہی اظہار کریں تو شاید کوئی بات بنے

    سورج ڈھلتے وقت جو دیکھی تھی ویرانی دریا کی

    صبح ازل سے ایک ہی جیسے ملتے جلتے دریا ہیں

    کس نے دیکھی کس نے جانی شکل پرانی دریا کی

    سات سمندر دیکھنے لگ گئے اپنے بڑھاپے کی جھریاں

    اپنے جوبن پر جب آئی شوخ جوانی دریا کی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے