میں نے سن رکھی ہے صاحب ایک کہانی دریا کی
میں نے سن رکھی ہے صاحب ایک کہانی دریا کی
شام کنارے بیٹھ کے اک دن وہ بھی زبانی دریا کی
ورنہ ہم بھی آئینے کے بھید سے واقف ہو جاتے
ہم نے اپنی من مانی کی ایک نہ مانی دریا کی
ریت کے چھوٹے ٹکڑے پر ہی آبادی مقصود ہوئی
اسی بہانے چاروں جانب ہے سلطانی دریا کی
آنکھیں ہی اظہار کریں تو شاید کوئی بات بنے
سورج ڈھلتے وقت جو دیکھی تھی ویرانی دریا کی
صبح ازل سے ایک ہی جیسے ملتے جلتے دریا ہیں
کس نے دیکھی کس نے جانی شکل پرانی دریا کی
سات سمندر دیکھنے لگ گئے اپنے بڑھاپے کی جھریاں
اپنے جوبن پر جب آئی شوخ جوانی دریا کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.