میں نے ان سے جو کہا دھیان مرا کچھ بھی نہیں
میں نے ان سے جو کہا دھیان مرا کچھ بھی نہیں
ہائے کس ناز سے ہنس ہنس کے کہا کچھ بھی نہیں
عرض کی کچھ دل عاشق کی خبر ہے تو کہا
ہاں نہیں کچھ نہیں بس کہہ تو دیا کچھ بھی نہیں
تو نہ آیا شب وعدہ تو گیا کیا تیرا
مر مٹے ہم ترے نزدیک ہوا کچھ بھی نہیں
کیا ہے انجام محبت کوئی پوچھے ہم سے
جیتے جی خاک میں ملنے کے سوا کچھ بھی نہیں
کس کی مہر اور وفا اب ہے جفا سے بھی گریز
کیوں نہ جل کر کہیں الفت میں مزا کچھ بھی نہیں
آنکھوں ہی آنکھوں میں دل لے گیا سینہ سے نکال
ہاتھ سے ہم نے دیا اس نے لیا کچھ بھی نہیں
مرے اللہ یہ پتھر کہ بتوں کا دل ہے
رحم رسوائی کا ڈر خوف خدا کچھ بھی نہیں
کون سا درد ہے جس کا نہیں دنیا میں علاج
لیکن اس درد محبت کی دوا کچھ بھی نہیں
دیکھا کیفیؔ کو تو بے ساختہ یوں بول اٹھے
اب تو بیمار محبت میں رہا کچھ بھی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.