میں پھر فصل گل کی فضا چاہتا ہوں
میں پھر فصل گل کی فضا چاہتا ہوں
نئی خوشبوؤں کا پتہ چاہتا ہوں
یہ آئینۂ دل کسی کا نہیں ہے
یہاں خود کو میں دیکھنا چاہتا ہوں
ابھی سے نہ تکمیل کی بد دعا دو
ابھی میں بہت سوچنا چاہتا ہوں
میں اکتا چکا رینگنے سے خدایا
سفر مثل باد صبا چاہتا ہوں
تری قربتوں میں بڑے فاصلے ہیں
ذرا دور کا واسطہ چاہتا ہوں
غم دیگراں رائیگاں کر رہے ہیں
ترے غم میں اپنی بقا چاہتا ہوں
سنی ہے غزل میں نے مخمورؔ لیکن
سراپا غزل دیکھنا چاہتا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.