میں ان حدود سے کچھ آگے جانے والا تھا
میں ان حدود سے کچھ آگے جانے والا تھا
تماشہ اور ہی تجھ کو دکھانے والا تھا
وہ خاک نم بھی مری تھی شکستہ دل بھی مرے
یہی اثاثہ ابھی میں گنوانے والا تھا
یہ شاخ پھر ہوئی ویران اے پرندۂ شب
اسی ٹھکانے کبھی تو بھی آنے والا تھا
نہ ایک رات ہی ایسی نہ ایک دن ایسا
مگر میں رات کو دن سے ملانے والا تھا
غریب شہر کا سر ہو گیا قلم آخر
کہاں کی چیز کہاں پر لٹانے والا تھا
اک اور گمان نے سایہ سا مجھ پہ ڈال دیا
اک اور گمان کی زد میں جب آنے والا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.