میں اس کے ستم سہہ کے دہائی نہیں دیتا
میں اس کے ستم سہہ کے دہائی نہیں دیتا
دنیا کو مرا درد دکھائی نہیں دیتا
آزادیاں پاؤ گے قفس توڑ کے ورنہ
صیاد پرندوں کو رہائی نہیں دیتا
کم ظرف کو احسان کا احساس نہیں ہے
ورنہ مجھے اس طور برائی نہیں دیتا
بوڑھے ہوئے یہ سوچ کے تم گھر میں نہ بیٹھو
ماں باپ کو اب بیٹا کمائی نہیں دیتا
دولت سے چکا دیتا ہے انصاف کی قیمت
منصف کو گنہ گار صفائی نہیں دیتا
پائی ہیں جو سانسیں بھی غنیمت انہیں جانو
یہ نغمہ بہت دیر سنائی نہیں دیتا
پڑھ لیتا ہے چہروں سے انیسؔ آپ کے جذبات
کیا غم ہے جو کانوں سے سنائی نہیں دیتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.