منزل عشق کے راہبر کھو گئے
منزل عشق کے راہبر کھو گئے
میرے ہمدم مرے ہم سفر کھو گئے
انقلاب زمانہ نے کروٹ جو لی
ذکر اک دو کا کیا گھر کے گھر کھو گئے
ہو گئی ختم رسم ملاقات بھی
وہ نظارے وہ شام و سحر کھو گئے
ہم نے ہر گام پر ساتھ چاہا مگر
قافلے ہر نئے موڑ پر کھو گئے
میں جو دامن میں لایا تھا آنسو ترے
داغ ہیں ان کے لعل و گہر کھو گئے
بات یہ راز کی ہے کہ سب راہ رو
رفتہ رفتہ ہر اک موڑ پر کھو گئے
جب مکمل ہوئی شمس کی داستاں
مصلحت ہے کہ اہل نظر کھو گئے
مأخذ:
Jalte kanval (Pg. E-24 B-22)
- مصنف: شمس فرخ آبادی
-
- اشاعت: 1968
- ناشر: مطبع نامی پریس، لکھنؤ
- سن اشاعت: 1968
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.