Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مر کر بھی ہے تلاش مجھے کوئے یار کی

ابراہیم عاجز

مر کر بھی ہے تلاش مجھے کوئے یار کی

ابراہیم عاجز

MORE BYابراہیم عاجز

    مر کر بھی ہے تلاش مجھے کوئے یار کی

    مٹی خراب کیوں نہ ہو میرے غبار کی

    وعدہ بھی کر کے آئے نہ اک شب وہ میرے گھر

    چھٹکی نہ چاندنی قمر گلعذار کی

    کچھ تار پیرہن سے نہیں امتیاز اب

    حالت نہ پوچھئے مرے جسم نزار کی

    آنا نہ تھا تو خط ہی کوئی آپ بھیجتے

    تسکین کچھ تو ہوتی دل بے قرار کی

    نرگس ہے شکل چشم تمنا بعینہ

    لالہ بھی ہے شبیہ دل داغدار کی

    گلدستہ پیش کیجیے لالہ کے پھولوں کا

    سننی ہوں گالیاں جو کسی گلعذار کی

    کیوں اس کے پیچھے ہوتی ہے حیران اے صبا

    ملنے کی گرد بھی نہیں میرے غبار کی

    وہ خاکسار تھے نہ ہوا سے ہوئی بلند

    مرنے کے بعد خاک ہمارے مزار کی

    وعدہ خلاف یار سے کہتا نہیں کوئی

    طاقت نہیں رہی مجھے اب انتظار کی

    دل کا اب آنکھوں سے یہ تقاضا ہے رات دن

    تصویر سامنے رہے ہر دم نگار کی

    غربت میں کیوں وطن کی تمنا نہ کیجیے

    کیا کیا اذیتیں نہ سہیں دشت خار کی

    یوسف عزیز مصر تھے حاصل تھی سلطنت

    اس جاہ پر بھی چاہ تھی اپنے دیار کی

    فرقت میں زندگانئئ شیریں ہے زہر آب

    خواہش ہو خاک مجھ کو مے خوش گوار کی

    عاجزؔ ہماری آنکھیں ترستی ہی رہ گئیں

    نادیدوں کو نصیب رہی دید یار کی

    مأخذ:

    دیوان عاجز (Pg. 69)

    • مصنف: ابراہیم عاجز
      • ناشر: عبیدالرحمٰن واحدی
      • سن اشاعت: 1934

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے