مرنے والوں کی ہے یہاں بھرمار
مرنے والوں کی ہے یہاں بھرمار
جا کے اب اور ہی کہیں سر مار
پھول ہی مانگنے کو آیا تھا
مار ڈالا ہے جس کو پتھر مار
ہم تری راہ میں پڑے ہوئے ہیں
تو بھی آ اور آ کے ٹھوکر مار
دل کہ باہر ہوا ہے آپے سے
لا کے اس بے حیا کو اندر مار
دیکھ اب قینچیاں فضاؤں میں ہیں
کہا تھا کس نے اس قدر پر مار
اور کس کام کی رہی ہے یہ شے
تیشۂ زندگی کو سر پر مار
ڈھیٹ ہیں اور ڈٹے ہوئے ہیں ہم
پڑ رہی ہے ہمیں برابر مار
پیار کی بھیکھ آفتاب حسینؔ
جا کے اس آدمی کے منہ پر مار
- کتاب : محبت جب نہیں ہوگی (Pg. 99)
- Author : آفتاب حسین
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.