مت ہو دشمن اے فلک مجھ پائمال راہ کا
مت ہو دشمن اے فلک مجھ پائمال راہ کا
خاک افتادہ ہوں میں بھی اک فقیر اللہ کا
سینکڑوں طرحیں نکالیں یار کے آنے کی لیک
عذر ہی جا ہے چلا اس کے دل ناخواہ کا
گر کوئی پیر مغاں مجھ کو کرے تو دیکھے پھر
میکدہ سارے کا سارا صرف ہے اللہ کا
کاش تیرے غم رسیدوں کو بلاویں حشر میں
ظلم ہے یک خلق پر آشوب ان کی آہ کا
جو سنا ہشیار اس میخانے میں تھا بے خبر
شوق ہی باقی رہا ہم کو دل آگاہ کا
باندھ مت رونے کا تار اے نا قباحت فہم چشم
اس سے پایا جائے ہے سر رشتہ جی کی چاہ کا
شیخ مت کر ذکر ہر ساعت قیامت کا کہ ہے
عرصۂ محشر نمونہ اس کی بازی گاہ کا
شہر میں کس منہ سے آوے سامنے تیرے کہ شوخ
جھائیوں سے بھر رہا ہے سارا چہرہ ماہ کا
سر فرو لاتی نہیں ہمت مری ہر اک کے پاس
ہوں گدائے آستاں میں میرؔ حضرت شاہ کا
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 1, Ghazal No- 0035
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.