مت پوچھ اس نے کب کہاں کیا کیا بدل دیا
مت پوچھ اس نے کب کہاں کیا کیا بدل دیا
لہجہ بدل دیا کبھی چہرہ بدل دیا
زنجیر کھول دی کبھی پہرا بدل دیا
اس چشم التفات نے رشتہ بدل دیا
میری طرف سے پھیر لی اس نے بھی کچھ نگاہ
میں نے بھی اپنی آنکھ کا چشمہ بدل دیا
دل پر تھی داستان محبت رقم مگر
پھر جانے کیوں غریب نے رستہ بدل دیا
کاسہ بدست لوگ جو پہلے تھے اب بھی ہیں
بس مانگنے کا آج سلیقہ بدل دیا
سچ کے سوا نہ بولے گا آئینہ ہو کوئی
کیسے مرے رقیب نے شیشہ بدل دیا
خالدؔ کو بھی پتہ ہے نشانے پہ تھا وہی
نظریں اتار لیں تو نشانہ بدل دیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.