موج بلا میں روز کوئی ڈوبتا رہے
موج بلا میں روز کوئی ڈوبتا رہے
ساحل ہر ایک بار مگر دیکھتا رہے
یاروں کی کشتیاں رہیں ساحل سے بے نیاز
طوفاں سے بے نیاز اگر ناخدا رہے
خیرات میں کبھی نہیں مانگیں محبتیں
ہر چند میرے دوست مجھے آزما رہے
جن کو نہیں تھی دولت احساس تک نصیب
تکریم بے نظر میں وہی دیوتا رہے
میں ایسے حسن ظن کو خدا مانتا نہیں
آہوں کے احتجاج سے جو ماورا رہے
مانا کہ ہر طرح ہے تغیر سے بے نیاز
لیکن وہ حال غم سے تو کچھ آشنا رہے
کیفیؔ ضمیر باختہ لوگوں سے کب تلک
خیرات احترام کوئی مانگتا رہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.