Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

موج گل برگ حنا آب رواں کچھ بھی نہیں

نامی انصاری

موج گل برگ حنا آب رواں کچھ بھی نہیں

نامی انصاری

MORE BYنامی انصاری

    موج گل برگ حنا آب رواں کچھ بھی نہیں

    اس جہان رنگ و بو میں جاوداں کچھ بھی نہیں

    پھر وہی ذوق تعلق پھر وہی کار جنوں

    سر میں سودا ہے تو آشوب جہاں کچھ بھی نہیں

    اک سمندر کتنا گہرا میرے پس منظر میں ہے

    سامنے لیکن زمین و آسماں کچھ بھی نہیں

    دھوپ کی چادر بھی مل جائے تو کافی ہے بہت

    کچے پکے موسموں کا سائباں کچھ بھی نہیں

    صبح کی دہلیز پر سوتے ہیں اب بھی قافلے

    وقت کے صحرا میں آواز اذاں کچھ بھی نہیں

    موم ہو جاتے ہیں پتھر نرمیٔ گفتار سے

    یوں تو کہنے کو مری طبع رواں کچھ بھی نہیں

    دیکھیے کب برف پگھلے کب چلے باد سحر

    وہ تو اب تک مہرباں نامہرباں کچھ بھی نہیں

    ان کو شاید اب بھی پتھر کے زمانے یاد ہیں

    جو یہ کہتے ہیں کہ پھولوں کی زباں کچھ بھی نہیں

    شوخیٔ تقریر نامیؔ سے غلط فہمی نہ ہو

    سچ تو یہ ہے میرے اس کے درمیاں کچھ بھی نہیں

    مأخذ:

    Raushni-ai-raushni (Pg. B-128 E-129)

    • مصنف: نامی انصاری
      • اشاعت: 1994
      • ناشر: نامی انصاری
      • سن اشاعت: 1994

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے