موسموں کی سرخ گیلی دھوپ میرے گھر میں تھی
موسموں کی سرخ گیلی دھوپ میرے گھر میں تھی
شعلگی کے رقص میں ڈوبی فضا باہر میں تھی
میری آنکھوں سے ٹپکتا تھا کسی بوڑھے کا دل
دھوپ کی اجلی جوانی میرے ہی پیکر میں تھی
سبزہ و گل لہلہاتے تھے ہر ایک جانب مگر
رو پڑا دریا اداسی کون سے منظر میں تھی
آپ کی دیوار پر اگ آئے تھے کتنے ببول
میری پوشیدہ کہانی آپ ہی کے گھر میں تھی
رفتہ رفتہ کھنچ رہے تھے سب اسی جانب شمیمؔ
کیا نجات آدمی اب شورش محشر میں تھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.