میرے گھر کے سارے برتن اب پرانے ہو گئے
میرے گھر کے سارے برتن اب پرانے ہو گئے
جو عبادت کی جگہ تھی غسل خانے ہو گئے
گھر مقفل ہو گیا ہے اک نئی تعمیر کو
گھر میں رہنے والے پنچھی بے ٹھکانے ہو گئے
جس گلی میں پسلیاں ٹوٹی تھیں میرے عشق کی
اس گلی سے اب تو گزرے بھی زمانے ہو گئے
کر رہے تھے آبشاروں کی بڑی تعریف سب
سامنے جو میکدے آئے ٹھکانے ہو گئے
شادیاں ایسی بھی دیکھیں بچپنے میں با خدا
جب گھروں کی چادریں ہی شامیانے ہو گئے
جن گنہ گاروں کو دینے لوگ آئے ہیں سزا
ان کو تو دریا میں ڈوبے اک زمانے ہو گئے
کب تری تیمارداری سے ملی فرصت مجھے
گھر بھی لگتا ہے دوا کے کارخانے ہو گئے
دشت کی اب بے رخی سے آ گئے عاجز ادیبؔ
پیڑ بوڑھے ہو گئے پنچھی سیانے ہو گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.