Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

میرے کمرے سے ترے خط جو پرانے نکلے

اشہر ندیمی

میرے کمرے سے ترے خط جو پرانے نکلے

اشہر ندیمی

MORE BYاشہر ندیمی

    میرے کمرے سے ترے خط جو پرانے نکلے

    چند لمحوں میں کئی گزرے زمانے نکلے

    جو نہیں ملتا اسے ڈھونڈ کے لانے نکلے

    ایسا لگتا ہے کہ ہم خود کو گنوانے نکلے

    میری آنکھوں میں سماعت کی صفت جاگ اٹھی

    تیری خاموشی سے باتوں کے خزانے نکلے

    یہ اگر خواب نہیں ہے تو کہو پھر کیا ہے

    نیند میں جو ہیں وہ دنیا کو جگانے نکلے

    دل بھٹکنے لگا ماضی کی گزر گاہوں میں

    باتوں باتوں میں تمہارے جو فسانے نکلے

    یہ حسیں ہونٹ یہ رخسار یہ آنکھیں یہ بدن

    پارساؤں کے بھی تم ہوش اڑانے نکلے

    لوگ کہتے تھے میں جس راہ میں مر جاؤں گا

    بس اسی راہ سے جینے کے بہانے نکلے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta 10th Edition | 5-6-7 December Get Tickets Here

    بولیے