میرے قبضے میں لب کشائی ہے
اب اسیری نہیں رہائی ہے
باب گلشن کھلا جو اس سے ملے
گل صد برگ آشنائی ہے
اک مسلسل سفر میں رہتا ہوں
مجھ کو شوق شکستہ پائی ہے
ذکر اس کا رہے گا محشر تک
جس نے آواز حق سنائی ہے
ان کا دامن بھی آج تر دیکھا
وہ جنہیں زعم پارسائی ہے
منزلوں پر پہنچ کے رک جانا
وجہ توہین رہنمائی ہے
خواب ہے ان سے گفتگو کرنا
نارسائی سی نارسائی ہے
کس قدر آشنا لگی ہے ظفرؔ
اک کٹھن رہ گزر جو آئی ہے
مأخذ:
شعر و حکمت (Pg. 97)
-
- ناشر: مکتبہ شعروحکمت، حیدرآباد
- سن اشاعت: 2003
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.