میری انکھوں کا سکوں دل کے اجالے میرے
میری انکھوں کا سکوں دل کے اجالے میرے
بس گئے جانے کہاں چاہنے والے میرے
کوئی اس دشت میں قالین بچھانے سے رہا
لیے پھرتے ہیں کہاں پاؤں کے چھالے میرے
تیری صحبت میں خوشی کا تو ٹھکانہ ہی نہ تھا
اب سنبھلتے ہی نہیں اشک سنبھالے میرے
مجھ کو آواز لگاتا ہے جنوں منزل کا
کوئی اب پاؤں میں زنجیر نہ ڈالے میرے
اپ آئے ہی نہیں قصر انا سے باہر
اور گلیوں میں بھٹکتے رہے نالے میرے
میری انکھوں میں رہیں گے تو بکھر جائیں گے
اپنی پلکوں پہ کوئی خواب سجا لے میرے
زر لٹانے میں تمہیں درد بھی ہو کیوں بیٹے
تم نے دیکھے ہی کہاں ہاتھ کے چھالے میرے
آج پھرتے ہیں جو ڈسنے کے لیے اے دانشؔ
کیا بتاؤں کہ یہ سب سانپ ہیں پالے میرے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.