میری جیسی اس کی حالت کب ہوگی
میری جیسی اس کی حالت کب ہوگی
اس کو جانے مجھ سے محبت کب ہوگی
اس کے لیے میں خود سے لڑتا رہتا ہوں
اس کے دل کو اس سے عداوت کب ہوگی
سب سے ہنس کے ملتی ہے وہ جب دیکھو
وہ میری ہی صرف امانت کب ہوگی
اس کے نام سے کتنا میں بدنام ہوا
وہ رسوا اب میری بدولت کب ہوگی
میں اس کی چاہت میں کتنا ٹوٹا ہوں
اب اس کو بھی میری حسرت کب ہوگی
مجھ کو نظر انداز وہ کرتی رہتی ہے
اس کی جیسی میری عادت کب ہوگی
حال دل اشعار میں اس کو کہنا ہے
دل محفل میں اس کی صدارت کب ہوگی
مجھ کو اس سے خوب شکایت ہے لیکن
اس کو جانے مجھ سے شکایت کب ہوگی
اس کا نام میں لیتا رہتا ہوں ہر دم
میرے نام کی اس سے تلاوت کب ہوگی
وہ غافل ہے مجھ سے سنگ دل یا اللہ
تیری طرف سے اس کو ہدایت کب ہوگی
کب مجھ سے انصاف کرے گا یا مولیٰ
میرے حق میں تیری عدالت کب ہوگی
روز محشر اس کو دل کی کہنی ہے
یہ بتلائیں آپ قیامت کب ہوگی
اس کی حکومت میرے دل پہ ہے تو پھر
میرے دل سے مجھ کو بغاوت کب ہوگی
دم گھٹتا ہے اس کی قید میں رہنے سے
یہ بتلا ارشادؔ ضمانت کب ہوگی
مأخذ:
آہٹ دیوان عزیز (Pg. 261)
- مصنف: ارشاد عزیز
-
- ناشر: مرکزی پبلیکیشنز،نئی دہلی
- سن اشاعت: 2022
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.