میری راتوں میں تیری صورت ہے
اب کسے چاند کی ضرورت ہے
جان کھو کر ہی جان پایا ہوں
موت ہی ایک بس حقیقت ہے
میرے حصے میں تیری یادیں ہیں
سب کے حصے میں تیری چاہت ہے
پھر سر شام کھل گئیں زلفیں
آج پھر شام ہی سے شامت ہے
قتل ہوتا ہوں مسکراتا ہوں
تیرے ہاتھوں میں وہ نزاکت ہے
زندگی زندگی کو کیا دے گی
وہ تو خود موت کی امانت ہے
زندگی کی دعائیں دیتے ہو
سانس لینے کی کس کو فرصت ہے
تاجؔ پر یہ سجاوٹیں دیکھو
سنگ الفت پہ رنگ دولت ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.