مل بھی جائے گی راحت منحرف زمانے سے
مل بھی جائے گی راحت منحرف زمانے سے
سوچنا بھی ہے پہلے آشیاں بنانے سے
اس لیے محبت میں راحتوں کا منکر ہوں
زندگی نہ مٹ جائے نقش غم مٹانے سے
گلستاں میں کیا ڈالیں وہ بنا نشیمن کی
لاگ بجلیوں کو ہے جن کے آشیانے سے
داغ دل کی افزائش روکش گلستاں ہے
ہر بہار شرمندہ اس بہار خانے سے
آج بربط دل پر کون یہ غزل خواں ہے
زندگیٔ الفت کی نبض ہے ٹھکانے سے
مستقل خدا رکھے کاش ان بہاروں کو
زندگی مہک اٹھی تیرے مسکرانے سے
یہ بچے بھی اے کاملؔ ہیں شریر کس درجہ
لے چلے ہیں زاہد کو وعظ کے بہانے سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.