Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مل چکا محفل میں اب لطف شکیبائی مجھے

بسمل الہ آبادی

مل چکا محفل میں اب لطف شکیبائی مجھے

بسمل الہ آبادی

MORE BYبسمل الہ آبادی

    دلچسپ معلومات

    23 فروری 1930 ؁ء مشاعرہ ڈی ۔اے۔ وی اسکول الہ آباد

    مل چکا محفل میں اب لطف شکیبائی مجھے

    کھینچتی ہے اپنی جانب تیری انگڑائی مجھے

    بعد مرنے کے جو حاصل ہوگی رسوائی مجھے

    زندگی کیا سوچ کر دنیا میں تو لائی مجھے

    عشق میں یوں حسن کی صورت نظر آئی مجھے

    وہ تماشہ بن گئے کہہ کر تماشائی مجھے

    خود پکار اٹھتا جنوں تکمیل وحشت ہو گئی

    وہ سمجھ لیتے جو دل میں اپنا سودائی مجھے

    ہو گیا کہرام برپا خانۂ صیاد میں

    بیٹھے بیٹھے آشیاں کی یاد جب آئی مجھے

    کل تھا میں کعبے میں موجود آج بت خانے میں ہوں

    چین دیتا ہی نہیں شوق جبیں سائی مجھے

    آئنہ بھی تھا کوئی کیا زندگی کا آئنہ

    دیکھنے پر موت کی صورت نظر آئی مجھے

    زندگی کی کشمکش سے دست کش ہونا پڑا

    نزع میں یاد آ گئی جب ان کی انگڑائی مجھے

    کھل گئی چشم بصیرت خاک میں ملنے کے بعد

    دل کے ہر ذرے میں اک دنیا نظر آئی مجھے

    حضرت بسملؔ یہ اچھی دل کو سوجھی دل لگی

    کر دیا شمشیر قاتل کا تمنائی مجھے

    مأخذ:

    Jazbat-e-Bismil (Pg. B-123 E-150)

    • مصنف: بسمل الہ آبادی
      • اشاعت: 1932
      • ناشر: انڈین پریس، الہ آباد
      • سن اشاعت: 1932

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے