ملے تو کاش مرا ہاتھ تھام کر لے جائے
ملے تو کاش مرا ہاتھ تھام کر لے جائے
وہ اپنے گھر نہ سہی مجھ کو میرے گھر لے جائے
بتان شہر تمہارے لرزتے ہاتھوں میں
کوئی تو سنگ ہو ایسا کہ میرا سر لے جائے
دیا کروں گا یوں ہی تیرے نام کی دستک
مرا نصیب مجھے لاکھ در بدر لے جائے
وہ آدمی ہو کہ خوشبو بہت ہی رسوا ہے
ہوائے شہر جسے اپنے دوش پر لے جائے
مرے قریب سے گزرے تو اہل دل بولے
اٹھا کے کون پرندہ لہو میں تر لے جائے
پلٹ کے آئے تو شاید نہ کچھ دکھائی دے
وہ جا رہا ہے تو عاصمؔ مری نظر لے جائے
- کتاب : Quarterly Urdu International (Pg. 123)
- Author : Ashfaq Hussain
- مطبع : 80, Richmond Street West, Suite 201, Toronto, Ontario Canada M5H 2A4 (May, July 1983 Issue-2)
- اشاعت : May, July 1983 Issue-2
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.