ملو ایسے کہ پھر تعزیر بھی افلاک سے آئے
ملو ایسے کہ پھر تعزیر بھی افلاک سے آئے
تمہاری خاک کی خوشبو ہماری خاک سے آئے
ملو ایسے کہ پیراہن میں سوئی سلوٹیں جاگیں
ملو ایسے کہ ملنے کی سند پوشاک سے آئے
ملو ایسے کہ ڈھل جائیں اکائی میں بدن اپنے
مرا آنسو تمہارے دیدۂ نمناک سے آئے
ملو ایسے کہ آئندہ نماز عشق واجب ہو
یہ وحیٔ دین عشق اپنے دل بے باک سے آئے
مرا معیار غم کیا ہے کہ لطف جاں کنی ساگرؔ
جگر کے زخم سے پہنچے نہ دل کے چاک سے آئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.