ملتے ہیں چھٹ جاتے ہیں
ملتے ہیں چھٹ جاتے ہیں
ساتھی پھر بھی بھاتے ہیں
دل میں کوئی درد نہ تھا
اب وہ دن یاد آتے ہیں
ہو جن کا احساس فقیر
جھولی وہ پھیلاتے ہیں
لوگ سبھی کی کمزوری
اوروں تک پہنچاتے ہیں
روکے ہاتھ نہیں رکتے
پھول ایسے مدھ ماتے ہیں
غم سے تو کیا گھبراتے
ہم تم سے گھبراتے ہیں
جن سے کچھ امید نہ ہو
وہ بھی کام آ جاتے ہیں
ہو جاتے ہیں سب ان کے
جن سے راحت پاتے ہیں
منزلؔ لوہا ٹھیری ہوں
کہئے کیا فرماتے ہیں
مأخذ:
بہار غزل (Pg. 51)
- مصنف: منزل لوہا ٹھیری
-
- ناشر: منزل لوہا ٹھیری
- سن اشاعت: 1986
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.