Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

درد و اندوہ میں ٹھہرا جو رہا میں ہی ہوں

میر تقی میر

درد و اندوہ میں ٹھہرا جو رہا میں ہی ہوں

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    درد و اندوہ میں ٹھہرا جو رہا میں ہی ہوں

    رنگ رو جس کے کبھو منہ نہ چڑھا میں ہی ہوں

    جس پہ کرتے ہو سدا جور و جفا میں ہی ہوں

    پھر بھی جس کو ہے گماں تم سے وفا میں ہی ہوں

    بد کہا میں نے رقیبوں کو تو تقصیر ہوئی

    کیوں ہے بخشو بھی بھلا سب میں برا میں ہی ہوں

    اپنے کوچے میں فغاں جس کی سنو ہو ہر رات

    وہ جگر سوختہ و سینہ جلا میں ہی ہوں

    خار کو جن نے لڑی موتی کی کر دکھلایا

    اس بیابان میں وہ آبلہ پا میں ہی ہوں

    لطف آنے کا ہے کیا بس نہیں اب تاب جفا

    اتنا عالم ہے بھرا جاؤ نہ کیا میں ہی ہوں

    رک کے جی ایک جہاں دوسرے عالم کو گیا

    تن تنہا نہ ترے غم میں ہوا میں ہی ہوں

    اس ادا کو تو ٹک اک سیر کر انصاف کرو

    وہ برا ہے گا بھلا دوستو یا میں ہی ہوں

    میں یہ کہتا تھا کہ دل جن نے لیا کون ہے وہ

    یک بیک بول اٹھا اس طرف آ میں ہی ہوں

    جب کہا میں نے کہ تو ہی ہے تو پھر کہنے لگا

    کیا کرے گا تو مرا دیکھوں تو جا میں ہی ہوں

    سنتے ہی ہنس کے ٹک اک سوچیو کیا تو ہی تھا

    جن نے شب رو کے سب احوال کہا میں ہی ہوں

    میرؔ آوارۂ عالم جو سنا ہے تو نے

    خاک آلودہ وہ اے باد صبا میں ہی ہوں

    کاسۂ سر کو لیے مانگتا دیدار پھرے

    میرؔ وہ جان سے بیزار گدا میں ہی ہوں

    مأخذ :
    • کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 1, Ghazal No- 0299

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے