Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

رمق ایک جان وبال ہے کوئی دم جو ہے تو عذاب ہے

میر تقی میر

رمق ایک جان وبال ہے کوئی دم جو ہے تو عذاب ہے

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    رمق ایک جان وبال ہے کوئی دم جو ہے تو عذاب ہے

    دل داغ گشتہ کباب ہے جگر گداختہ آب ہے

    مری خلق محو کلام سب مجھے چھوڑتے ہیں خموش کب

    مرا حرف رشک کتاب ہے مری بات لکھنے کا باب ہے

    جو وہ لکھتا کچھ بھی تو نامہ بر کوئی رہتی منہ میں ترے نہاں

    تری خامشی سے یہ نکلے ہے کہ جواب خط کا جواب ہے

    رہے حال دل کا جو ایک سا تو رجوع کرتے کہیں بھلا

    سو تو یہ کبھو ہمہ داغ ہے کبھو نیم سوز کباب ہے

    کہیں گے کہو تمہیں لوگ کیا یہی آرسی یہی تم سدا

    نہ کسو کی تم کو ہے ٹک حیا نہ ہمارے منہ سے حجاب ہے

    چلو میکدے میں بسر کریں کہ رہی ہے کچھ برکت وہیں

    لب نا توواں کا کباب ہے دم آب واں کا شراب ہے

    نہیں کھلتیں آنکھیں تمہاری ٹک کہ مآل پر بھی نظر کرو

    یہ جو وہم کی سی نمود ہے اسے خوب دیکھو تو خواب ہے

    گئے وقت آتے ہیں ہاتھ کب ہوئے ہیں گنوا کے خراب سب

    تجھے کرنا ہووے سو کر تو اب کہ یہ عمر برق شتاب ہے

    کبھو لطف سے نہ سخن کیا کبھو بات کہہ نہ لگا لیا

    یہی لحظہ لحظہ خطاب ہے وہی لمحہ لمحہ عتاب ہے

    تو جہاں کے بحر عمیق میں سر پر ہوا نہ بلند کر

    کہ یہ پنج روزہ جو بود ہے کسو موج پر کا حباب ہے

    رکھو آرزو مئے خام کی کرو گفتگو خط جام کی

    کہ سیاہ کاروں سے حشر میں نہ حساب ہے نہ کتاب ہے

    مرا شور سن کے جو لوگوں نے کیا پوچھنا تو کہے ہے کیا

    جسے میرؔ کہتے ہیں صاحبو یہ وہی تو خانہ خراب ہے

    مأخذ:

    MIRIYAAT - Diwan No- 1, Ghazal No- 0571

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے