مرے ہی جیسا مرے در پہ اک سوالی ہے
مرے ہی جیسا مرے در پہ اک سوالی ہے
میں کیا کروں کہ مرا ہاتھ خود ہی خالی ہے
ابھی بھی دور ہے سبزے سے کشت زار امید
کہ اب کے سال بھی پہلی سی خشک سالی ہے
ترے قریب نہ آتے کہ تیری قربت میں
کسے خبر تھی کہ اس طرح پائمالی ہے
تلاش ہم کو بھی ہے اپنے آسمانوں کی
خلا میں ہم نے بھی اپنی زمیں اچھالی ہے
ہر ایک لمحہ نئے زلزلوں سے لڑتے ہیں
کسی نے مملکت دل نہ یوں سنبھالی ہے
جلا چکا ہوں میں سارے عناصر احساس
ذرا سی جان مگر میں نے کیوں بچا لی ہے
وہ قتل ہو گیا آخر مناؤ جشن شعیبؔ
تمہیں تھا وہم کہ پھر اب کے وار خالی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.