Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مرے قلم میں تھے زندہ مرے بیان میں تھے

شوق جالندھری

مرے قلم میں تھے زندہ مرے بیان میں تھے

شوق جالندھری

MORE BYشوق جالندھری

    مرے قلم میں تھے زندہ مرے بیان میں تھے

    وہ حرف حرف مرے دل کی داستان میں تھے

    انہیں نگل گئی گمنامیوں کی تاریکی

    زمیں کے لوگ جو شہرت کے آسمان میں تھے

    ہماری ناؤ کو طوفان سے بچا لائے

    تمہاری یاد کے جھونکے جو بادبان میں تھے

    انہیں بھی درد کی فٹ پاتھ پر پڑے پایا

    جو رنج و غم سے پرے پر سکوں مکان میں تھے

    کبھی نہ شکوہ کیا ہم نے کم نصیبی کا

    ستارے اپنے مقدر کے آسمان میں تھے

    کوئی جواب نہیں جن کا اس سماج کے پاس

    سوال ایسے بھی بچوں کے امتحان میں تھے

    رکھے تھے میرے لئے وقت نے جو ترکش میں

    وہ سارے تیر ستم گر تری کمان میں تھے

    جہاں پہ روح مقدس کی جلوہ گاہیں ہیں

    ہماری فکر کے پنچھی وہاں اڑان میں تھے

    تمام عمر کڑی دھوپ چھو نہیں پائی

    کہ ہم کسی کی محبت کے سائبان میں تھے

    کبھی نہ شوق سفر کم ہوا مرا اے شوقؔ

    نئے سفر کے ارادے مری تھکان میں تھے

    مأخذ:

    سوچ کا سمندر (Pg. 55)

    • مصنف: شوق جالندھری
      • ناشر: اونتکا پبلیشرز، رانچی
      • سن اشاعت: 2006

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے