مری چشم تر کے نصیب میں یہ عذاب کیسے عذاب تھے
مری چشم تر کے نصیب میں یہ عذاب کیسے عذاب تھے
مرے سکھ تو سارے فریب تھے مرے دکھ بھی سارے سراب تھے
جنہیں میں نے اپنے خمار شب کا لہو پلا کے جواں کیا
مری آنکھ میں نہ بسے تو کیا مرے خواب تو مرے خواب تھے
یہی المیہ تھا لکھا ہوا مری آگہی کے نصیب میں
وہ سوال میں نے بھلا دئے مرے پاس جن کے جواب تھے
اگر عدل کرتیں عدالتیں تو نہ ٹوٹتیں یہ قیامتیں
اگر ان کا ہوتا محاسبہ وہ جو محتسب کے حساب تھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.