مری نگاہ نئی آب و تاب دیکھتی ہے
مری نگاہ نئی آب و تاب دیکھتی ہے
کبھی ستارہ کبھی ماہتاب دیکھتی ہے
میں اس کی نیند سے دل میں اترنا چاہتا ہوں
خدا کا شکر کہ وہ لڑکی خواب دیکھتی ہے
زمیں پہ آ کے یہ خلق خدا بہ نام خدا
خراب ہو کے جہان خراب دیکھتی ہے
فقط مجھے ہی وہ دریا نظر نہیں آتا
کہ ریگ صحرا بھی اکثر سراب دیکھتی ہے
بشر کو خواب دکھاتی ہے اور خوابوں میں
خدا کی آنکھ نیا انقلاب دیکھتی ہے
قلم دوات مرے منتظر ہیں مدت سے
کتاب اٹھاؤں کہ مجھ کو کتاب دیکھتی ہے
کبھی چلی نہیں ظہرابؔ وہ ہوا مجھ میں
جو شاخ شاخ مہکتے گلاب دیکھتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.