مری تلاش کا آخر صلہ کہیں تو ملے
مری تلاش کا آخر صلہ کہیں تو ملے
تمہارے نقش قدم کا پتا کہیں تو ملے
ترس رہی ہیں امید بہار میں آنکھیں
شجر کی گود میں پتا ہرا کہیں تو ملے
نہ جانیں کب سے ہوں آوارہ تپتے صحرا میں
ہوا کہیں سے بھی آئے گھٹا کہیں تو ملے
اسی تلاش میں جاری ہے زندگی کا سفر
سکون قلب کی خاطر دوا کہیں تو ملے
بتوں کے گھر میں نہ کعبے میں مل سکا بہزادؔ
خدا کے واسطے وہ با خدا کہیں تو ملے
مأخذ:
ساز غزل (Pg. 73)
- مصنف: بہزاد فاطمی
-
- ناشر: جے۔ ٹی۔ ایس۔ پبلیشرز، پٹنہ
- سن اشاعت: 1996
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.