مری زندگی کی کتاب کا ہے ہر اک ورق یوں سجا ہوا
مری زندگی کی کتاب کا ہے ہر اک ورق یوں سجا ہوا
کہیں آنسوؤں سے لکھا ہوا کہیں شوخیوں سے بھرا ہوا
مری آرزؤں کی تتلیاں یہ مسل کے کون چلا گیا
مری جنتیں کہاں گم ہوئیں مرے خواب زاروں کا کیا ہوا
وہی رنگ و نور کی بارشیں وہی پھول ہیں وہی خوشبوئیں
مرے ہم سفیر کہاں گئے مرے ہم جلیسوں کا کیا ہوا
کہیں گم نہ ہو یہ رسوم میں کہیں کھو نہ جائے ہجوم میں
یہ مری جبین نیاز پر جو ہے ایک سجدہ سجا ہوا
تری قربتیں تری چاہتیں سبھی نفرتوں میں بدل گئیں
میں تو ابتدا سے تھی بے وفا وہ تری وفاؤں کا کیا ہوا
مجھے گدگداتا ہے آج بھی ترے غور و فکر کا سلسلہ
وہ شریر آنکھیں جھکی جھکی وہ قلم لبوں میں دبا ہوا
کوئی روشنی کی رمق نہیں نہ کوئی دھوئیں کا نشان ہے
یہ دیا بھی سنبلؔ عجیب ہے نہ جلا ہوا نہ بجھا ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.