مری زندگی کی کتاب کا ہے ورق ورق یوں سجا ہوا
مری زندگی کی کتاب کا ہے ورق ورق یوں سجا ہوا
سر ابتدا سر انتہا ترا نام دل پہ لکھا ہوا
یہ چمک دمک تو فریب ہے مجھے دیکھ گہری نگاہ سے
ہے لباس میرا سجا ہوا مرا دل مگر ہے بجھا ہوا
مری آنکھ تیری تلاش میں یوں بھٹکتی رہتی ہے رات دن
جیسے جنگلوں میں ہرن کوئی ہو شکاریوں میں گھرا ہوا
تری دوریاں تری قربتیں ترا لمس تیری رفاقتیں
مجھے اب بھی وجہ سکوں تو ہے تو ہے دور مجھ سے تو کیا ہوا
یہ گلے کی بات تو ہے مگر مجھے اس سے کوئی گلہ نہیں
جو اجڑ گیا مرا گھر تو کیا ہے تمہارا گھر تو بچا ہوا
ترے آنسوؤں سے لکھا ہوا مرے آنسوؤں سے مٹا ہوا
میں نسیمؔ خط کو پڑھوں بھی کیا کہ حصار آب ہی آب ہے
ترے آنسوؤں سے لکھا ہوا مرے آنسوؤں سے مٹا ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.