مٹی ہزار تمنا اک آرزو کے لئے
مٹی ہزار تمنا اک آرزو کے لئے
ملا ہوں خاک میں دنیا کی آبرو کے لیے
ہزار چاہئیں دل ایک آرزو کے لیے
دماغ لاؤں کہاں سے تمہاری بو کے لیے
تمہارے دیکھنے والے کھڑے ہیں چار طرف
کدھر کو پھیرو گے منہ خاطر عدو کے لیے
اٹھائی جاتی ہیں تل تل کے تیغ ہاتھوں میں
چٹائے جاتے ہیں خنجر مرے گلو کے لیے
خمار ہستیٔ ناپائیدار دیکھ چکا
چلا ہوں جوش میں پھر ساغر و سبو کے لیے
وہ ہاتھ کیا ہے جو پابند جیب و داماں ہو
وہ پاؤں کیا جو نہ ہو تیری جستجو کے لیے
کھلی نہ زلف پہ کچھ بھی مری پریشانی
بنا ہزار زباں عرض مو بہ مو کے لیے
ملا ہے نطق زباں کو کہ تیرا ذکر کرے
زباں دہن کو ملی تیری گفتگو کے لیے
بنا رہی ہے نسیم بہار مرہم زخم
سلجھ رہے ہیں رگ گل مرے رفو کے لیے
بنا گیا ہمیں دیوانہ اک بت وحشی
جنوں ہے شعلہؔ کسی شوق تند خو کے لیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.