مژگاں وہ جھپکتا ہے اب تیر ہے اور میں ہوں
مژگاں وہ جھپکتا ہے اب تیر ہے اور میں ہوں
سر پاؤں سے چھدنے کی تصویر ہے اور میں ہوں
کہتا ہے وہ کل تیرے پرزے میں اڑاؤں گا
اب صبح کو قاتل کی شمشیر ہے اور میں ہوں
بے جرم و خطا جس کا خوں ہووے روا یارو
اس خوبیٔ قسمت کا نخچیر ہے اور میں ہوں
ہے قتل کی دھن اس کو اور میری نظر حق پر
تدبیر ہے اور وہ ہے تقدیر ہے اور میں ہوں
دل ٹوٹا نظیرؔ اب تو دو چار برس رو کر
اس قصر شکستہ کی تعمیر ہے اور میں ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.