محبت خار دامن بن کے رسوا ہو گئی آخر
محبت خار دامن بن کے رسوا ہو گئی آخر
یہ اقلیم عزیزاں بے زلیخا ہو گئی آخر
بساط آرزو تصویر صحرا ہو گئی آخر
وہ ہنگاموں کی بستی ہو کی دنیا ہو گئی آخر
نشان صبح یوں گم ہے کہ اب نکلے نہ جب نکلے
ادھر انداز شب ایسا کہ گویا ہو گئی آخر
مری آنکھوں کا بس اک خواب تھی وہ حسرت پنہاں
جو خود ان کی نگاہوں کا تقاضا ہو گئی آخر
قلم کو ہے اسی صورت کدے کی جستجو یعنی
کہیں پنہاں تھی وہ صورت جو پیدا ہو گئی آخر
فقط ایماں ہی کیا پامال ہیں ایماں شکن لاکھوں
دلوں کی وہ متاع کافری کیا ہو گئی آخر
نمود صبح وعدہ سے تو خیر امید ہی کیا تھی
وہ فرقت کی شب ہنگامہ آرا ہو گئی آخر
کبھی یہ لرزشیں ساز آشنا ہوں گی تو دیکھو گے
دلوں کی بے کلی آشوب دریا ہو گئی آخر
ہم اپنے چاک دامن پر بہت رسوا رہے حقیؔ
نظر آئین محفل سے شناسا ہو گئی آخر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.