مہلت ملے جو مرحلۂ رہ گزر کے بعد
مہلت ملے جو مرحلۂ رہ گزر کے بعد
لیں گے سفر کا جائزہ ختم سفر کے بعد
پھر بھی طلب خراج کی ویراں دیار سے
پہلو میں کیا رہا تری پہلی نظر کے بعد
ہر چند مل گئی ہے قفس سے ہمیں نجات
جائیں کہاں شکستگیٔ بال و پر کے بعد
پتھر برس رہے ہیں تو کھل کر برس پڑیں
ممکن ہے اور سر نہ ملے میرے سر کے بعد
باقی رہی نہ دل پہ گراں باریٔ خلش
اک بوجھ ٹل گیا گلۂ مختصر کے بعد
سب کچھ تو مل گیا ہے جبین نیاز کو
اب اور کیا ملے گا ترے سنگ در کے بعد
جھنکار بیڑیوں کی نہ وہ شورش جنوں
گلیاں اداس ہیں ترے شوریدہ سر کے بعد
اے عقل نارسا تجھے شاید خبر نہیں
کچھ اور بھی ہے سرحد فکر و نظر کے بعد
اے گردش زمانہ یہ بخشش بھی کم نہیں
پوچھے گئے جو اہل ہنر بے ہنر کے بعد
ہے تیرگیٔ شب ابھی مہماں تو کیا ہوا
آئے گی روشنی بھی ورود سحر کے بعد
غم کے سوا کسی نے رفاقت نہ کی مری
سمجھی یہ بات میں نے مگر عمر بھر کے بعد
قسمت میں بے زری ہے تو بہزادؔ غم نہیں
اب اور کیا ہوس ہو متاع ہنر کے بعد
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.