Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مجھ کو تو کچھ اور دکھا ہے آنکھوں کے اس پار

فوزیہ رباب

مجھ کو تو کچھ اور دکھا ہے آنکھوں کے اس پار

فوزیہ رباب

MORE BYفوزیہ رباب

    مجھ کو تو کچھ اور دکھا ہے آنکھوں کے اس پار

    تم بتلاؤ آخر کیا ہے آنکھوں کے اس پار

    سپنا کوئی بکھر چکا ہے آنکھوں کے اس پار

    دریا جیسے ٹوٹ پڑا ہے آنکھوں کے اس پار

    لکھوں تیرا نام پڑھوں تو سانول تیرا نام

    تیرا ہی بس نام لکھا ہے آنکھوں کے اس پار

    بینائی تیرے رستوں کو تھام کے بیٹھی ہے

    تیرے گھر کا در بھی وا ہے آنکھوں کے اس پار

    آنکھوں کے اس پار تو جیسے دریا ٹھہر گیا

    لیکن صحرا بکھر گیا ہے آنکھوں کے اس پار

    دن تعبیر مری چوکھٹ پر لا کر رکھ دے گا

    رات نے تیرا خواب بنا ہے آنکھوں کے اس پار

    رکھ دیتا ہے ہاتھ آنکھوں پر غیر کو جب بھی دیکھوں

    جانے ایسا کون چھپا ہے آنکھوں کے اس پار

    اس کو جاتا دیکھ رہی ہیں ہنس ہنس کر یہ آنکھیں

    جانے کیا کچھ بیت رہا ہے آنکھوں کے اس پار

    اب تو آ کر دیکھے گا تو روتا جائے گا

    ہم نے ایسا بین کیا ہے آنکھوں کے اس پار

    بس اک خواب کی میت ہے اور ماتم داری ہے

    ہم نے جا کر دیکھ لیا ہے آنکھوں کے اس پار

    ہم نے تیری آنکھوں میں رہ کر محسوس کیا

    کتنا درد چھپا رکھا ہے آنکھوں کے اس پار

    اب دنیا کے چہروں میں تجھ کو میں کیا دیکھوں

    دل نے تجھ کو دیکھ لیا ہے آنکھوں کے اس پار

    لاکھ زمانہ بیچ آئے تو لاکھ ہو مجھ سے دور

    لیکن بالکل پاس کھڑا ہے آنکھوں کے اس پار

    کیوں نہ ہر اک جانب اب شہزادے کی صورت ہو

    ہم نے اس کو نقش کیا ہے آنکھوں کے اس پار

    تجھ کو تو آباد لگا کرتی ہیں یہ آنکھیں

    ویرانی کا شہر بسا ہے آنکھوں کے اس پار

    اوجھل اوجھل رہنے والا میری آنکھوں سے

    مجھ سے کتنی بار ملا ہے آنکھوں کے اس پار

    آنکھوں سے تو نکل پڑا ہے پل بھر میں لیکن

    آنسو کا سامان بچا ہے آنکھوں کے اس پار

    حیرانی اس پار سے آخر کر بیٹھی ہے کوچ

    وہ کتنا حیران کھڑا ہے آنکھوں کے اس پار

    تجھ کو بھی سرشار نہ کر دیں آنکھیں تو کہنا

    ایک طلسم ہوش ربا ہے آنکھوں کے اس پار

    پتھر ہو کر رہ جائیں گی آنکھیں موند ربابؔ

    اب بھی اس کا خواب پڑا ہے آنکھوں کے اس پار

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے