aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مجھ کو تو مرض ہے بے خودی کا

جلیل مانک پوری

مجھ کو تو مرض ہے بے خودی کا

جلیل مانک پوری

MORE BYجلیل مانک پوری

    مجھ کو تو مرض ہے بے خودی کا

    زاہد کو گمان ہے مے کشی کا

    ہر رنگ ہے تیرے آگے پھیکا

    مہتاب ہے پھول چاندنی کا

    چل جائے گا کام کچھ کسی کا

    منہ مڑ نہ گیا اگر چھری کا

    ہر وقت ہیں موت کی دعائیں

    اللہ رے لطف زندگی کا

    آئینہ بنا رہے ہو دل کو

    دل ٹوٹ نہ جائے آرسی کا

    ہم کہتے تھے جوڑے میں نہیں پھول

    آخر نکلا وہ دل کسی کا

    کہیے ابھی اک ادا پہ کٹ جائیں

    دم دیکھتے تھے فقط چھری کا

    مٹتی نہیں دشمنی کسی کی

    رنگ اس میں ہے میری دوستی کا

    بوسے کو جگہ ملی لبوں پر

    اب رنگ جمے گا کیا مسی کا

    پیارے پیارے تھے پھول سے ہونٹھ

    دھبا یہ برا لگا مسی کا

    اٹھلا اٹھلا کے ان کو چلنا

    مٹ جائے بلا سے دل کسی کا

    پاتے ہیں جو مجھ کو جی سے بیزار

    کہتے ہیں مزہ ہے عاشقی کا

    ہوں ایک سے سب حسین کیوں کر

    ہے رنگ جدا کلی کلی کا

    پہلے تو تھے محو دید موسیٰ

    اب لیتے مزہ ہیں بے خودی کا

    سمجھے تھے نہ ہم کو تم پہ مرنا

    ہو جائے گا روگ زندگی کا

    شوخی مضمون کی لے اڑی ہے

    عالم ہے شعر میں پری کا

    کھینچیں جو وہ تیر دل بھی دے ساتھ

    حق کچھ تو ادا ہو دوستی کا

    نالے بلبل کے تھے کہ چھریاں

    دل ٹکڑے ہوا کلی کلی کا

    اٹھنے نہ دیا کسی کے در سے

    احسان ہے مجھ پہ لاغری کا

    پھولوں سے کہو کہ روتی ہے اوس

    اب اس سے مزہ نہیں ہنسی کا

    کہتے تھے نہ ہم جلیلؔ تم سے

    انجام برا ہے دل لگی کا

    مأخذ:

    Taaj-e-sukhan (Pg. ebook-38 page-11)

    • مصنف: جنگ بہادر جلیل
      • اشاعت: 1931
      • ناشر: نظامی پریس، لکھنؤ

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے