مجھ کو اتار حرف میں جان غزل بنا مجھے
مجھ کو اتار حرف میں جان غزل بنا مجھے
میری ہی بات مجھ سے کر میرا کہا سنا مجھے
رخش ابد خرام کی تھمتی نہیں ہیں بجلیاں
صبح ازل نژاد سے کرنا ہے مشورہ مجھے
لوح جہاں سے پیشتر لکھا تھا کیا نصیب میں
کیسی تھی میری زندگی کچھ تو چلے پتہ مجھے
کیسے ہوں خواب آنکھ میں کیسا خیال دل میں ہو
خود ہی ہر ایک بات کا کرنا تھا فیصلہ مجھے
چھوٹے سے اک سوال میں دن ہی گزر گیا مرا
تو ہے کہ اب نہیں ہے تو بس یہ ذرا بتا مجھے
کیسے گزرنا ہے مجھے اس پل صراط وقت سے
ویسے تو دے گئے سبھی جاتے ہوئے دعا مجھے
میرا سفر مرا ہی تھا اٹھتے کسی کے کیا قدم
اپنے لیے تھا کھوجنا اپنا ہی نقش پا مجھے
لگتا ہے چل رہی ہوں میں روح تمام کی طرف
جیسی تھی ابتدا مجھے ویسی ہے انتہا مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.