مجھ کو یہ کیا ہو جاتا ہے گھر کا تصور آتے ہی
مجھ کو یہ کیا ہو جاتا ہے گھر کا تصور آتے ہی
جیسے گھر سونا سونا لگتا ہے کسی کے جاتے ہی
اپنے جو قصے اوروں سے سن سن کر خوش ہوتے تھے
ہم تھے اپنی نظر میں جھوٹے خود ان کے دہراتے ہی
وہ جو بہت بھرپور تھے خود میں وہ کیوں ساتھ میں چیخ اٹھے
ہم تو خود سے خوفزدہ تھے ہم تو شور مچاتے ہی
ساتھ ترا حاصل نہ رہا کب ہم کو یاد نہیں پڑتا
یعنی رشتہ کوئی باقی ہے ملنے آ اس ناتے ہی
دھیان کسے تھا تیرے جی میں آئی ہے درد بٹانے کی
ورنہ ساتھ ترے کہنے پر ہم کچھ دور تو جاتے ہی
آج جو تجھ سے بات ہوئی تو جیسے ہم وہ ہیں ہی نہیں
اتنا عرصہ بیت گیا کیا تجھ تک آتے آتے ہی
تو نے کہا بھی ہو جو کبھی کچھ تجھ کو کیا معلوم کہ میں
کتنا خالی ہو جاتا ہوں تجھ کو دھیان میں لاتے ہی
شاید کوئی ایک ہی آیا شاید کوئی نہ آیا تھا
ہم نہ جو تم کو دیکھ سکے تھے تم کو نظر تو آتے ہی
باہر اندر تلخ اندھیرا کس کو ڈھونڈنے نکلے ہو
جوت جلا آتے چوکھٹ پر کچھ تو ڈھارس پاتے ہی
- کتاب : 1971 ki Muntakhab Shayri (Pg. 71)
- Author : Kumar Pashi, Prem Gopal Mittal
- مطبع : P.K. Publishers, New Delhi (1972)
- اشاعت : 1972
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.