Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مجھے چھیڑنے کو ساقی نے دیا جو جام الٹا

انشا اللہ خاں انشا

مجھے چھیڑنے کو ساقی نے دیا جو جام الٹا

انشا اللہ خاں انشا

MORE BYانشا اللہ خاں انشا

    مجھے چھیڑنے کو ساقی نے دیا جو جام الٹا

    تو کیا بہک کے میں نے اسے اک سلام الٹا

    سحر ایک ماش پھینکا مجھے جو دکھا کے ان نے

    تو اشارا میں نے تاڑا کہ ہے لفظ شام الٹا

    یہ بلا دھواں نشہ ہے مجھے اس گھڑی تو ساقی

    کہ نظر پڑے ہے سارا در و صحن و بام الٹا

    بڑھوں اس گلی سے کیوں کر کہ وہاں تو میرے دل کو

    کوئی کھینچتا ہے ایسا کہ پڑے ہے گام الٹا

    در مے کدہ سے آئی مہک ایسی ہی مزے کی

    کہ پچھاڑ کھا گرا واں دل تشنہ کام الٹا

    نہیں اب جو دیتے بوسہ تو سلام کیوں لیا تھا

    مجھے آپ پھیر دیجے وہ مرا سلام الٹا

    لگے کہنے آب مائع تجھے ہم کہا کریں گے

    کہیں ان کے گھر سے بڑھ کر جو پھرا غلام الٹا

    مجھے کیوں نہ مار ڈالے تری زلف الٹ کے کافر

    کہ سکھا رکھا ہے تو نے اسے لفظ رام الٹا

    نرے سیدھے سادے ہم تو بھلے آدمی ہیں یارو

    ہمیں کج جو سمجھے سو خود ولد الحرام الٹا

    تو جو باتوں میں رکے گا تو یہ جانوں گا کہ سمجھا

    مرے جان و دل کے مالک نے مرا کلام الٹا

    فقط اس لفافہ پر ہے کہ خط آشنا کو پہنچے

    تو لکھا ہے اس نے انشاؔ یہ ترا ہی نام الٹا

    مأخذ:

    Kulliyat-e-inshaallah khan insha (Pg. 14)

    • مصنف: انشا اللہ خاں انشا
      • ناشر: منشی نول کشور، لکھنؤ
      • سن اشاعت: 1876

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے