مجھے ہے زیست کی تلاش زندگی کے شہر میں
مجھے ہے زیست کی تلاش زندگی کے شہر میں
ترس رہا ہوں روشنی کو روشنی کے شہر میں
کبھی کبھی جنوں کی وادیوں میں ہم سنبھل گئے
کبھی کبھی فریب کھائے آگہی کے شہر میں
بھلا دل شکستہ کو کہاں سکون مل سکے
ہے شورشوں کا اک ہجوم خامشی کے شہر میں
نقیب ہوش و عقل رکھ سنبھل کے اپنا ہر قدم
خودی نہ کام آ سکے گی بے خودی کے شہر میں
جبین شوخ کو کہاں سے سنگ در نصیب ہو
متاع ہوش لٹ چکی ہے بندگی کے شہر میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.