مجھے ہونا تھا کیا کچھ اور کیا ہونا پڑا ہے
مجھے ہونا تھا کیا کچھ اور کیا ہونا پڑا ہے
وفا کے عہد میں اک بے وفا ہونا پڑا ہے
ہمیں تو اس کے در پر اپنا دکھڑا رو رہے تھے
خدا وہ تھا نہیں اس کو خدا ہونا پڑا ہے
جنہیں کہتی تھی دنیا دو بدن اک جان ہیں وہ
کہانی میں مگر ان کو جدا ہونا پڑا ہے
مرے کاندھوں پہ سارے گھر کی ذمہ داریاں تھی
ذرا سی عمر میں مجھ کو بڑا ہونا پڑا ہے
اجالا کرتے کرتے گھر جلانے لگ گئے تھے
چراغو اس لئے مجھ کو ہوا ہونا پڑا ہے
مجھے جس وقت اس کے حوصلے کی تھی ضرورت
مجھے اس وقت اس کا حوصلہ ہونا پڑا ہے
اسیری بھی ہمیں جب راس آنے لگ گئی تھی
تبھی پھر قید سے ہم کو رہا ہونا پڑا ہے
- کتاب : آوازوں کا روشن دان (Pg. 119)
- Author : کلدیپ کمار
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2019)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.