مجھے وارفتگی لائی وہاں تک
مجھے وارفتگی لائی وہاں تک
جہاں پہنچے نہ تھے وہم و گماں تک
تلاش یار میں کھوئے یہاں تک
نظر سے گم ہوئے کون و مکاں تک
جگر کی آگ پہنچی ہے کہاں تک
پھنکی جاتی ہے جان ناتواں تک
مری منزل ہے اس منزل سے آگے
جناب قیس کی تھی حد جہاں تک
چلا جا جستجوئے یار میں تو
قدم بڑھتے رہیں تیرے جہاں تک
تجلی حسن کی ہرجا ہے زاہد
نہیں محدود کچھ کون و مکاں تک
خوشا قسمت مقدر لے ہی آیا
جبیں سائی کو ان کے آستاں تک
اٹھاؤ عارض روشن سے پردا
یہ تمکیں یہ حجاب آخر کہاں تک
وہیں تک وہ سنیں اے ہم نفس کاش
مرے غم کا فسانہ ہے جہاں تک
جناب دلؔ کے دم سے فن ہے ثابتؔ
زباں کا لطف ہے ان کی زباں تک
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.