مجھے زمیں سے محبت تھی جا کے لوٹ آیا
مجھے زمیں سے محبت تھی جا کے لوٹ آیا
فلک کو عشق کی عظمت دکھا کے لوٹ آیا
چراغ قبر وفا پر جلا کے لوٹ آیا
میں اپنے دل کو ٹھکانے لگا کے لوٹ آیا
تو صحن آسماں سب بھر گیا ستاروں سے
میں خاک چاند کے منہ پر اڑا کے لوٹ آیا
امیر شہر مجھے تاج دینے والا تھا
میں نیو اس کے محل کی ہلا کے لوٹ آیا
وہ ایک تیر جو پونجی تھی اس کی آنکھوں کی
اسے میں اپنے جگر میں دھنسا کے لوٹ آیا
بہار آئے نہ آئے مرے گلستاں تک
میں دشت و صحرا میں غنچے کھلا کے لوٹ آیا
میں چاہتا تھا وہ جائے تو پھر نہیں آئے
مگر وہ پھر نئی باتیں بنا کے لوٹ آیا
بہت غرور تھا اس کو بلند ہونے پر
میں آسمان کے سر کو جھکا کے لوٹ آیا
ثبوت میری محبت کا مانگنے والو
لہو سے دار و رسن کو سجا کے لوٹ آیا
ہوا کے پاؤں بہت لڑکھڑا رہے تھے ندیمؔ
بہکتی شام کو لیمو چٹا کے لوٹ آیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.