ممکن ہی نہ تھی خود سے شناسائی یہاں تک
ممکن ہی نہ تھی خود سے شناسائی یہاں تک
لے آیا مجھے میرا تماشائی یہاں تک
رستہ ہو اگر یاد تو گھر لوٹ بھی جاؤں
لائی تھی کسی اور کی بینائی یہاں تک
شاید تہہ دریا میں چھپا تھا کہیں صحرا
میری ہی نظر دیکھ نہیں پائی یہاں تک
محفل میں بھی تنہائی نے پیچھا نہیں چھوڑا
گھر میں نہ ملا میں تو چلی آئی یہاں تک
صحرا ہے تو صحرا کی طرح پیش بھی آئے
آیا ہے اسی شوق میں سودائی یہاں تک
اک کھیل تھا اور کھیل میں سوچا بھی نہیں تھا
جڑ جائے گا مجھ سے وہ تماشائی یہاں تک
یہ عمر ہے جو اس کی خطاوار ہے شارقؔ
رہتی ہی نہیں باتوں میں سچائی یہاں تک
- کتاب : کھڑکی تو میں نے کھول ہی لی (Pg. 76)
- Author :شارق کیفی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : 3rd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.