Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ممکن ہی نہ تھی خود سے شناسائی یہاں تک

شارق کیفی

ممکن ہی نہ تھی خود سے شناسائی یہاں تک

شارق کیفی

MORE BYشارق کیفی

    ممکن ہی نہ تھی خود سے شناسائی یہاں تک

    لے آیا مجھے میرا تماشائی یہاں تک

    رستہ ہو اگر یاد تو گھر لوٹ بھی جاؤں

    لائی تھی کسی اور کی بینائی یہاں تک

    شاید تہہ دریا میں چھپا تھا کہیں صحرا

    میری ہی نظر دیکھ نہیں پائی یہاں تک

    محفل میں بھی تنہائی نے پیچھا نہیں چھوڑا

    گھر میں نہ ملا میں تو چلی آئی یہاں تک

    صحرا ہے تو صحرا کی طرح پیش بھی آئے

    آیا ہے اسی شوق میں سودائی یہاں تک

    اک کھیل تھا اور کھیل میں سوچا بھی نہیں تھا

    جڑ جائے گا مجھ سے وہ تماشائی یہاں تک

    یہ عمر ہے جو اس کی خطاوار ہے شارقؔ

    رہتی ہی نہیں باتوں میں سچائی یہاں تک

    مأخذ:

    کھڑکی تو میں نے کھول ہی لی (Pg. 76)

    • مصنف: شارق کیفی
      • اشاعت: 3rd
      • ناشر: ریختہ پبلی کیشنز
      • سن اشاعت: 2022

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے