ممکن نہیں جنوں میں مگر چاہتا ہوں میں
ممکن نہیں جنوں میں مگر چاہتا ہوں میں
یعنی دعا سے پہلے اثر چاہتا ہوں میں
سب سے جدا مذاق نظر چاہتا ہوں میں
شب ہی نہ جس کی ہو وہ سحر چاہتا ہوں میں
اے چشم مست ناز کوئی جرم تو نہیں
دیوانگی سے ہوش اگر چاہتا ہوں میں
اک التجا ہے صرف مرے مالک حیات
جو خم نہ ہو جہاں سے وہ سر چاہتا ہوں میں
پھر کر لیا بہار میں تعمیر آشیاں
پھر روشنیٔ برق و شرر چاہتا ہوں میں
اپنے تصورات محبت کی بزم میں
عالم تمام پیش نظر چاہتا ہوں میں
پھر آئیں حادثات زمانہ مرے قریب
ان کا جمال اپنی نظر چاہتا ہوں میں
کیوں ناگوار اہل چمن کو ہے ہم نشیں
اپنے لیے حیات اگر چاہتا ہوں میں
پیک طلب کو منزل آخر کی ہے تلاش
مدت کے بعد اپنی خبر چاہتا ہوں میں
پھر ان کے دیکھنے کی تمنا نظر کو ہے
تاریکیوں میں نور سحر چاہتا ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.