منتقل ہو گئی پھر روح ہوا کچھ بھی نہیں
منتقل ہو گئی پھر روح ہوا کچھ بھی نہیں
اک نیا اور بدن اور نیا کچھ بھی نہیں
اس لیے میں نے مصیبت میں پکارا ہے تجھے
نام کے آگے ترے حرف دعا کچھ بھی نہیں
میرے نزدیک نہیں میرے علاوہ کچھ بھی
تیرے نزدیک بھی کیا تیرے سوا کچھ بھی نہیں
تم یہاں آئے تھے ٹھہرے تھے چلے بھی گئے تھے
درمیاں اس کے مگر ہم نے کیا کچھ بھی نہیں
اک طرف جلتے رہے ایک طرف روتے رہے
خاک بھی کچھ نہ ہوا اور بجھا کچھ بھی نہیں
جتنے دروازے تھے دل کے وہ مقفل نکلے
بند ہی بند تھا سب یعنی کھلا کچھ بھی نہیں
- کتاب : خامشی راستہ نکالے گی (Pg. 23)
- Author : دھیریندر سنگھ فیاض
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2023)
- اشاعت : 3rd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.