منتشر سایوں کا ہے یا عکس بے پیکر کا ہے
منتشر سایوں کا ہے یا عکس بے پیکر کا ہے
منتظر یہ آئینہ کیا جانے کس منظر کا ہے
ریزہ ریزہ رات بھر جو خوف سے ہوتا رہا
دن کو سانسوں پر ابھی تک بوجھ اس پتھر کا ہے
وہ کسی فرہنگ کا قیدی نہ اب تک ہو سکا
وہ شکستہ لفظ میری روح کے اندر کا ہے
ہر کوئی ہونے لگا ہے دن کو خوابوں کا اسیر
خوف ہر اک آنکھ میں اک دور کے منظر کا ہے
دیکھ کر بھی کیا کرے منظورؔ اس کا کرب ہے
وہ تو جز آنکھوں کے سر سے پاؤں تک مرمر کا ہے
مأخذ:
Natamam (Pg. 66)
- مصنف: Hakeem Manzoor
-
- اشاعت: 1977
- ناشر: Samt Publication 2/48 Rajendar Nagar New Delhi-110060
- سن اشاعت: 1977
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.